مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک ویڈیو پیغام میں مشترکہ ایٹمی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران دنیا میں امریکہ کی غنڈہ گردی اور تسلط پسندی کا استقامت اور پائداری کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ 14 جولائی 2015 کو مشترکہ جامع ایٹمی توافق ہوا ۔ جس پر گروپ 1+5 اور ایران کے نمائندوں کے توافق کے بعد اسے سکیورٹی کونسل میں پیش کیا گيا سکیورٹی کونسل نے بھی اس کی تائيد کردی اور سکیورٹی کونسل کی تائید کے بعد یہ توافق الزام آور ہوگیا ہے اور اس توافق کے بعد بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی نے اپنی 11 رپورٹوں ميں اس بات کی تائيد کی ہے کہ ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہےجبکہ امریہ اس توافق کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے۔
ایرانی وزير خارجہ نے کہا کہ ایران کو امریکہ اور مغربی ممالک کی رفتار پر تشویش ہے کیونکہ امریکہ اور مغربی ممالک اس سے قبل ایران کے خلاف جنگ میں صدام معدوم کی حمایت کرچکے ہیں مغربی ممالک کو نہیں بلکہ ایران کو ان کے بارے میں تشویش ہے کیونکہ ایران پر اس سے قبل مغربی ممالک کی حمایت میں جنگ مسلط کی جاچکی ہے یہی وجہ ہے کہ ایران کسی بھی صورت ميں اپنے دفاعی امور پر مذاکرات نہیں کرےگا ۔ اور ایران کا ایٹمی پروگرام پر امن مقاصد کے لئے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی نگرانی ميں جاری رہےگا۔ انھوں نے کہا کہ ایران امریکہ کی غنڈہ گردی کا ہر سطح پر مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے امریکہ گذشتہ 40 برسوں سے ایرانی قوم کے خلاف اپنی معاندانہ سازشیں جاری رکھے ہوئے ہے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مشترکہ ایٹمی توافق ہوچکا ہے اس سلسلے میں دوبارہ مذاکرات معاہدے کی روح کے خلاف ہیں اور ایران اپنے دفاعی امور کے بارے میں کسی سے مذاکرات نہیں کرےگا اور نہ ہی کسی کی دھونس میں آئےگا۔
آپ کا تبصرہ